قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي مِنْهُ رَحْمَةً فَمَن يَنصُرُنِي مِنَ اللَّهِ إِنْ عَصَيْتُهُ ۖ فَمَا تَزِيدُونَنِي غَيْرَ تَخْسِيرٍ
اس نے کہا اے میری قوم! کیا تم نے دیکھا اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی جناب سے عظیم رحمت عطا کی ہو تو کون ہے جو اللہ کے مقابلے میں میری مدد کرے گا، اگر میں اس کی نافرمانی کروں، پھر خسارہ پہنچانے کے سوا تم مجھے کیا زیادہ دو گے؟
بناء بریں صالح علیہ السلام نے جھوٹ کو بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي ﴾ ” اے میری قوم ! بھلا بتاؤ تو اگر میں ہی اپنے رب کی طرف سے کھلی دلیل پر ہوں۔“ یعنی میں اپنے رب کی طرف سے برہان اور اپنے یقین پر ہوں۔ ﴿وَآتَانِي مِنْهُ رَحْمَةً ﴾ ” اور اس نے دی مجھے رحمت، اپنی طرف سے“ اس نے اپنی رسالت اور وحی سے مجھے نوازا۔ تب بھی کیا تم جس چیز کی طرف مجھے بلاتے ہو اور جس پر تم عمل پیرا ہو، میں اس میں تمہاری پیروی کروں؟ ﴿فَمَن يَنصُرُنِي مِنَ اللَّـهِ إِنْ عَصَيْتُهُ فَمَا تَزِيدُونَنِي غَيْرَ تَخْسِيرٍ ﴾ ”پھر کون بچائے گا مجھ کو اس سے، اگر میں نے اس کی نافرمانی کی۔ پس تم میرے نقصان ہی میں اضافہ کرتے ہو“ یعنی تم خسارے، ہلاکت اور ضرر کے سوا میرے لئے کسی چیز کا اضافہ نہیں کروگے۔