وَأُتْبِعُوا فِي هَٰذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا إِنَّ عَادًا كَفَرُوا رَبَّهُمْ ۗ أَلَا بُعْدًا لِّعَادٍ قَوْمِ هُودٍ
اور ان کے پیچھے اس دنیا میں لعنت لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی۔ سن لو! بے شک عاد نے اپنے رب سے کفر کیا۔ سن لو! عاد کے لیے ہلاکت ہے، جو ہود کی قوم تھی۔
﴿وَاتَّبَعُوا أَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ ﴾ ” اور انہوں نے حکم مانا ہر اس شخص کا جو سرکش تھا“ یعنی وہ شخص جو جبر و استبداد کے ذریعے سے اللہ کے بندوں پر مسلط ہوجاتا ہے۔ ﴿عَنِيدٍ ﴾ ” سرکش“ جو اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ عناد رکھتا ہے۔ انہوں نے ہر خیر خواہ اور مشفق کی نافرمانی کی اور ہر دھوکے باز کی پیروی کی جو ان کو ہلاک کرنا چاہتا ہے۔ ﴿وَأُتْبِعُوا فِي هَـٰذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً ﴾ ” اور پیچھے لگی رہی ان کے اس دنیا میں پھٹکار“ پس ہر وقت اور ہر زمانے میں ان کے کرتوتوں اور بری خبروں کا لوگ ذکر کرتے رہتے ہیں اور ایسی مذمت کے ساتھ ان کو یاد کرتے ہیں جو ان کا پیچھا نہیں چھوڑے گی۔ ﴿وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ ﴾ ” اور قیامت کے روز بھی“ وہ ملعون ٹھہریں گے۔ ﴿ أَلَا إِنَّ عَادًا كَفَرُوا رَبَّهُمْ ﴾ ” خبردار ! بے شک عاد نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا“ انہوں نے اس ہستی کا انکار کردیا جس نے ان کو پیدا کیا، ان کو رزق دیا اور ان کی تربیت کی ﴿أَلَا بُعْدًا لِّعَادٍ قَوْمِ هُودٍ ﴾ ” سنو ! ہود کی قوم عاد کے لئے دوری ہو“ یعنی اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان کو ہر بھلائی سے دور اور برائی سے قریب کردیا۔