وَهِيَ تَجْرِي بِهِمْ فِي مَوْجٍ كَالْجِبَالِ وَنَادَىٰ نُوحٌ ابْنَهُ وَكَانَ فِي مَعْزِلٍ يَا بُنَيَّ ارْكَب مَّعَنَا وَلَا تَكُن مَّعَ الْكَافِرِينَ
اور وہ انھیں لے کر پہاڑوں جیسی موج میں چلی جاتی تھی، اور نوح نے اپنے بیٹے کو آواز دی اور وہ ایک علیحدہ جگہ میں تھا، اے میرے چھوٹے بیٹے! ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں کے ساتھ (شامل) نہ ہو۔
پھر اللہ تعالیٰ نے کشتی کے تیرنے کا وصف اس طرح بیان فرمایا گویا ہم اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ﴿ وَهِيَ تَجْرِي بِهِمْ ﴾ ’’اور وہ ان کو لے کر چلنے لگی۔“ یعنی کشتی نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو لے کر تیر رہی تھی۔ ﴿فِي مَوْجٍ كَالْجِبَالِ﴾ ” پہاڑوں جیسی لہروں میں“ اور اللہ تعالیٰ کشتی اور کشتی میں سوار لوگوں کی حفاظت کر رہا تھا۔ ﴿وَنَادَىٰ نُوحٌ ابْنَهُ ﴾ ” اور نوح نے اپنے بیٹے کو پکارا“ یعنی جب نوح علیہ السلام کشتی میں سوار ہوگئے تو اسے بلایا، تاکہ وہ بھی آپ کے ساتھ سوار ہوجائے۔ ﴿وَ کَانَ﴾ ” اور وہ تھا۔“ یعنی نوح علیہ السلام کا بیٹا ﴿فِي مَعْزِلٍ ﴾ ”الگ“ یعنی کشتی والوں سے علیحدہ دور فاصلے پر تھا۔ نوح علیہ السلام چاہتے تھے وہ قریب آکر کشتی میں سوار ہوجائے۔ اس لئے نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے کہا : ﴿يَا بُنَيَّ ارْكَب مَّعَنَا وَلَا تَكُن مَّعَ الْكَافِرِينَ﴾ ” بیٹے ! ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں کے ساتھ نہ ہو“ ورنہ ان پر نازل ہونے والا عذاب تجھے بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔