وَلَا يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللَّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ ۚ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اور میری نصیحت تمھیں نفع نہ دے گی اگر میں چاہوں کہ تمھیں نصیحت کروں، اگر اللہ یہ ارادہ رکھتا ہو کہ تمھیں گمراہ کرے، وہی تمھارا رب ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔
﴿ وَلَا يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللَّـهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ ۚ ﴾ ” اور نہیں نفع دے گی تم کو میری نصیحت، اگر میں تم کو نصیحت کرنا چاہوں، اگر اللہ کا ارادہ تمہیں گمراہ کرنے کا ہو‘‘ یعنی اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارادہ غالب ہے، کیونکہ اگر وہ تمہیں تمہارے حق کو ٹھکرادینے کی پاداش میں گمراہ کردے اور خواہ میں پوری کوشش کے ساتھ تمہاری خیر خواہی کروں۔۔۔۔۔۔ اور جناب نوح علیہ السلام نے ایسا کیا بھی۔۔۔۔۔۔ تب بھی میری یہ کوشش تمہیں کوئی فائدہ نہ دے گی۔ ﴿ هُوَ رَبُّكُمْ ﴾ ” وہ تمہارا رب ہے“ تمہارے ساتھ وہی کچھ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے ﴿وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴾ ” اور اسی کی طر ف تم لوٹائے جاؤ گے“ پس وہ تمہیں تمہارے اعمال کی جزا دے گا۔