قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ
اس نے کہا اے میری قوم! کیا تم نے دیکھا کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر (قائم) ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے بڑی رحمت عطا فرمائی ہو، پھر وہ تم پر مخفی رکھی گئی ہو، تو کیا ہم اسے تم پر زبردستی چپکا دیں گے، جب کہ تم اسے ناپسند کرنے والے ہو۔
﴿قَالَ ﴾ بناء بریں نوح علیہ السلام نے ان کو جواب دیتے ہوئے فرمایا : ﴿يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي ﴾ ” اے میری قوم ! اگر ہوں میں واضح دلیل پر اپنے رب کی طرف سے“ یعنی جزم و یقین پر۔ معنی یہ ہے کہ نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے کامل رسول اور ایسے مقتدیٰ تھے جن کی پیروی بڑے بڑے عقل مند کرتے تھے جن کی عقل کے سامنے بڑے بڑے عقل مندوں کی عقل مضمحل ہوجاتی تھی۔ در حقیقت وہ سچے تھے، لہٰذا جب وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل رکھتا ہوں تو گواہی اور تصدیق کے لئے، تمہیں یہی قول کافی ہے۔ ﴿وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ ﴾ ” اور وہ دی ہے اس نے مجھے رحمت اپنی طرف سے“ یعنی اس نے میری طرف وحی کی، مجھے رسول بنا کر مبعوث کیا اور مجھ ہدایت سے نوازا ہے۔ ﴿ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ ﴾ ” پھر اسے تمہاری آنکھ سے مخفی رکھا“ یعنی جن کی حقیقت تم پر پوشیدہ ہوگئی اس لئے تم اسے قبول کرنے کے لئے نہ اٹھے۔ ﴿ أَنُلْزِمُكُمُوهَا ﴾ ” کیا ہم تمہیں اس چیز کو قبول کرنے پر مجبور کرسکتے ہیں“ جوہمارے نزدیک متحقق ہے اور تم اس میں شک کرتے ہو ؟ ﴿وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ ﴾ ” جب کہ تم اسے ناپسند کرتے ہو“ یہاں تک کہ تم اس چیزکو ٹھکرانے کے حریص ہو جو میں لایا ہوں۔ یہ چیز ہمیں کوئی نقصان دے سکتی ہے نہ ہمارے یقین میں قادح ہے اور نہ تمہارا بہتان اور ہم پر تمہاری افتراپرادازی ہمیں ہمارے راستہ سے ہٹا سکتی ہے۔ اس کی غایت و انتہا تو صرف یہ ہے کہ وہ تمہیں اس راستے سے روک دے گی اور حق کے لئے تمہاری عدم اطاعت کی موجودگی جسے تم باطل سمجھتے ہو۔ جب حالت اس انتہا کو پہنچ جائے تو ہم تمہیں اس چیز پر مجبور کرنے کی قدرت نہیں رکھتے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اور نہ ہم وہ چیز تم پر لازم کرسکتے ہیں جس سے تم نفرت کرتے ہو۔ بنا بریں فرمایا : ﴿ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ ﴾ ” کیا ہم اس کے لئے تمہیں مجبور کرسکتے ہیں جب کہ تم اسے ناپسند کرتے ہو۔ “