مَثَلُ الْفَرِيقَيْنِ كَالْأَعْمَىٰ وَالْأَصَمِّ وَالْبَصِيرِ وَالسَّمِيعِ ۚ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
دونوں گروہوں کی مثال اندھے اور بہرے اور دیکھنے والے اور سننے والے کی طرح ہے، کیا یہ دونوں مثال میں برابر ہیں، تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔
﴿ مَثَلُ الْفَرِيقَيْنِ ﴾ ” مثال دو گروہوں کی“ یعنی بد بختوں کا گروہ اور نیک بختوں کا گروہ ﴿كَالْأَعْمَىٰ وَالْأَصَمِّ ﴾ ” اندھے اور بہرے کی مانند ہیں“ یعنی ان بدبختوں کا گروہ ﴿وَالْبَصِيرِ وَالسَّمِيعِ ﴾ ” اور دیکھنے، سننے والے کے مانند ہیں“ یعنی سعادت مند لوگوں کی مثل۔ ﴿هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلً ﴾ ” کیا یہ دونوں مثال میں برابر ہوسکتے ہیں؟“ یعنی مثال میں دونوں مساوی نہیں ہیں، بلکہ دونوں کے درمیان فرق ہے جس کو بیان نہیں کیا جاسکتا۔ ﴿أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴾ ” پس تم کیوں دھیان نہیں دیتے“ ان اعمال کی طرف جو تمہیں فائدہ دیں اور تم انہیں بجا لاؤ اور ان اعمال کی طرف، جو تمہارے لئے نقصان دہ ہیں، پس تم ان کو چھوڑ دو۔