سورة البقرة - آیت 141
تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
یہ ایک امت تھی جو گزر چکی، اس کے لیے وہ ہے جو اس نے کمایا اور تمھارے لیے وہ جو تم نے کمایا اور تم سے اس کے بارے میں نہ پوچھا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
اس کی تفسیر گزشتہ صفحات میں گزر چکی ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس کا مکرر ذکر اس لیے فرمایا کہ وہ مخلوق سے اپنا تعلق منقطع کرلیں۔ بھروسہ صرف اسی عمل اور اسی صفت پر کرنا چاہئے جس سے انسان خود متصف ہو، نہ کہ اپنے اسلاف اور اپنے آباؤ و اجداد کے اعمال پر کیونکہ اپنے اعمال ہی حقیقی فائدہ دیتے ہیں نہ کہ بڑے انسانوں کی طرف انتساب محض۔