سورة ھود - آیت 5

أَلَا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ ۚ أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

سن لو! بلاشبہ وہ اپنے سینوں کو موڑتے ہیں، تاکہ اس سے چھپے رہیں، سن لو! جب وہ اپنے کپڑے اچھی طرح لپیٹ لیتے ہیں وہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں۔ بے شک وہ سینوں والی بات کو خوب جاننے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ مشرکین کی جہالت اور ان کی گمراہی کی شدت کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے : ﴿ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ ﴾ ” وہ اپنے سینوں کو موڑتے ہیں“ ﴿لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ ﴾ ” تاکہ اس (اللہ ) سے پردہ کریں۔“ یعنی‘ تاکہ اللہ تعالیٰ سے چھپائیں۔ پس ان کے سینے اللہ کے علم کے لئے رکاوٹ بن جائیں‘ تاکہ وہ ان کے احوال کو جان نہ سکے اور اس کی نگاہ کے لئے بھی‘ تاکہ وہ ان کے حالات کو دیکھ نہ سکے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کے اس ظن باطل کو بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے ﴿أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ ﴾ ” سن لو جس وقت اوڑھتے ہیں وہ اپنے کپڑے‘‘ یعنی جب وہ اپنے آپ کو کپڑوں سے ڈھانک لیتے ہیں اللہ تعالیٰ اس حال میں بھی ان کو خوب جانتا ہے جو کہ مخفی ترین حال ہے، بلکہ ﴿ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ﴾ ” وہ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں“ یعنی وہ جو اقوال و افعال چھپاتے ہیں ﴿وَمَا يُعْلِنُونَ ۚ﴾ ” اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں۔“ بلکہ اس سے بھی بڑھ کر وہ ﴿إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ﴾ ” دلوں کی باتوں کو جانتا ہے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ ان کے ان ارادوں، وسوسوں اور سوچوں کو بھی جانتا ہے جن کو یہ سراًیا جہراً نطق زبان سے بھی ظاہر نہیں کرتے۔۔۔۔ تب تم اپنے حال کو اپنے سینے کو موڑ کر اس سے کیسے چھپا سکتے ہو؟ اس آیت کریمہ میں اس معنی کا احتمال بھی ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جھٹلانے والوں اور آپ کی دعوت سے غافل لوگوں کے اعراض کا ذکر کرتا ہے، یعنی جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھتے ہیں تو شدت اعراض کی وجہ سے اپنے سینوں کو موڑ لیتے ہیں، تاکہ آپ ان کو دیکھ سکیں نہ ان کو اپنی دعوت سنا سکیں اور نہ ان کو ان باتوں کی نصیحت کرسکیں جو ان کے لئے مفید ہیں۔ کیا اس اعراض سے بھی بڑھ کر اعراض کی کوئی صورت ہے؟ پھر اللہ تعالیٰ انہیں وعید سناتا ہے کہ وہ ان کے تمام احوال کو جانتا ہے اور وہ اس سے مخفی نہیں ہیں اور وہ عنقریب ان کو ان کے کرتوتوں کی سزا دے گا۔