فَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا إِنَّ هَٰذَا لَسِحْرٌ مُّبِينٌ
تو جب ان کے پاس ہمارے ہاں سے حق آیا تو کہنے لگے بے شک یہ تو کھلا جادو ہے۔
﴿فَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِندِنَا ﴾ ” پس جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آیا“ جو حق کی تمام انواع میں سب سے بڑی نوع ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے جس کی عظمت کے سامنے سب سرا فگندہ ہوجاتے ہیں اور وہ ہے اللہ رب العلمین، جو نعمتوں کے ذریعے سے اپنی تمام مخلوق کا مربی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ پر حق آیا تو انہوں نے اس کو ٹھکرا دیا اور قبول نہ کیا۔ ﴿قَالُوا إِنَّ هَـٰذَا لَسِحْرٌ مُّبِينٌ ﴾ ” اور کہا، یہ تو کھلا جادو ہے“ اللہ تعالیٰ ان کا برا کرے کہ انہوں نے یہی کافی نہیں سمجھا کہ انہوں نے حق سے اعراض کیا اور اس کو رد کردیا۔۔۔۔ بلکہ انہوں نے اس حق کو سب سے بڑا باطل، یعنی جادو قرار دے دیا جس کی حقیقت صرف ملمع سازی ہے۔۔۔ بلکہ انہوں نے اسے کھلا جادو قرار دے دیا۔۔۔۔ حالانکہ وہ واضح حق ہے۔