ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَىٰ وَهَارُونَ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ بِآيَاتِنَا فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا مُّجْرِمِينَ
پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف اپنی نشانیاں دے کر بھیجا تو انھوں نے بہت تکبر کیا اور وہ مجرم لوگ تھے۔
﴿ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم﴾ ” پھر ان کے بعد ہم نے بھیجا“ یعنی ان رسولوں کے بعد جن کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان قوموں کی طرف مبعوث فرمایا جنہوں نے رسولوں کی تکذیب کی اور ہلاک ہوگئے۔ ﴿مُّوسَىٰ﴾ اللہ رحمن کے کلیم موسیٰ بن عمران علیہ السلام کو، جو ایک اولو العزم رسول تھے۔ ان کا شمار بڑے بڑے رسولوں میں کیا جاتا ہے جن کی پیروی کی جاتی ہے جن پر شریعت کے بڑے بڑے احکام نازل کئے گئے۔ ﴿ وَهَارُونَ ﴾ اور ان کے ساتھ ان کے بھائی ہارون علیہ السلام کو ان کا وزیر بنایا اور ان دونوں کو مبعوث کیا۔ ﴿إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ﴾ ” فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف“ یعنی فرعون، اس کے اکابرین اور رؤسائے سلطنت کی طرف، کیونکہ عوام رؤسا کے تابع ہوتے ہیں ﴿بِآيَاتِنَا﴾ ” اپنی نشانیوں کے ساتھ“ ان کو ایسی آیات کے ساتھ مبعوث کیا جو اس چیز کی صداقت اور دلالت کرتی تھیں جنہیں یہ دونوں رسول لے کر آئے تھے، یعنی توحید الٰہی اور غیر اللہ کی عبادت سے ممانعت۔ ﴿فَاسْتَكْبَرُوا﴾ ” پس انہوں نے تکبر کیا“ یعنی انہوں نے ان آیات کو دل میں مان لینے کے بعد ظلم کی بنا پر ان سے تکبر کیا ﴿وَكَانُوا قَوْمًا مُّجْرِمِينَ﴾ ” اور وہ گناہ گار لوگ تھے۔“ یعنی جرم اور تکذیب کا ارتکاب ان کا وصف تھا۔