وَالَّذِينَ كَسَبُوا السَّيِّئَاتِ جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۖ مَّا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ ۖ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
اور جن لوگوں نے برائیاں کمائیں، کسی بھی برائی کا بدلہ اس جیسا ہوگا اور انہیں بڑی ذلت ڈھانپے گی، انھیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا، گویا ان کے چہروں پر رات کے بہت سے ٹکڑے اوڑھا دیے گئے ہیں، جبکہ وہ اندھیری ہے۔ یہی لوگ آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
اصحاب جنت کا ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے جہنمیوں کا ذکر فرمایا کہ ان کی کل کمائی جس کا انہوں نے دنیا میں اکتساب کیا، برے اعمال ہیں جن پر اللہ تعالیٰ سخت ناراض ہے، مثلاً کفر کی مختلف انواع، انبیاء کی تکذیب اور گناہ کی مختلف اقسام۔ ﴿جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا﴾ ” تو برائی کا بدلہ بھی ویسا ہی ہوگا۔“ یعنی ان کو ایسی جزا دی جائے گی جو ان کے مختلف احوال اور ان کے برے اعمال کے مطابق بری ہوگی۔ ﴿وَتَرْهَقُهُمْ ﴾ ”اور ان کو ڈھانک لے گی۔“ ﴿ ذِلَّةٌ﴾ ” رسوائی“ یعنی ان کے دلوں میں ذلت اور اللہ کے عذاب کا خوب ہوگا۔ کوئی ان سے اس خوف کو دور نہیں کرسکے گا اور نہ کوئی بچانے والا ان کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچا سکے گا۔ یہ باطنی ذلت ان کے ظاہر میں بھی سرایت کر جائے گی اور ان کے چہرے کی سیاہی بن جائے گی۔ ﴿كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا ۚ أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴾” گویا کہ ڈھانک دئے گئے ان کے چہرے اندھیری رات کے ٹکڑوں سے، یہی لوگ ہیں جہنمی، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے“ ان دو گروہوں کے احوال میں کتنا فرق ہے اور دونوں کے درمیان کتنا بعد اور تفاوت ہے ! ﴿وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ بَاسِرَةٌ تَظُنُّ أَن يُفْعَلَ بِهَا فَاقِرَةٌ﴾ (القیامۃ: 75؍22-25) ” اس روز بہت سے چہرے ترو تازہ ہوں گے، اپنے رب کا دیدار کر رہے ہوں گے اور بہت سے چہرے اداس ہوں گے اور سمجھ رہے ہوں گے کہ ان پر مصیبت نازل ہونے والی ہے۔“ ﴿ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُّسْفِرَةٌ ضَاحِكَةٌ مُّسْتَبْشِرَةٌ وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ عَلَيْهَا غَبَرَةٌ تَرْهَقُهَا قَتَرَةٌ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَفَرَةُ الْفَجَرَةُ ﴾ (عبس : 80؍38۔46) ” بہت سے چہرے اس روز روشن اور خنداں و شاداں ہوں گے اور کتنے ہی چہرے ہوں گے جو گرد سے اٹے ہوئے ہوں گے سیاہی نے ان کو ڈھانک رکھا ہوگا۔ یہ فجار اور کفار ہیں۔ “