إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ وَهُمْ أَغْنِيَاءُ ۚ رَضُوا بِأَن يَكُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
(اعتراض کا) راستہ تو صرف ان لوگوں پر ہے جو تجھ سے اجازت مانگتے ہیں، حالانکہ وہ دولت مند ہیں، وہ اس پر راضی ہوگئے کہ پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ ہوجائیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کردی، سو وہ نہیں جانتے۔
﴿إِنَّمَا السَّبِيلُ ﴾ ” الزام تو“ یعنی گناہ اور ملامت تو ﴿عَلَى الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ وَهُمْ أَغْنِيَاءُ ﴾ ” ان لوگوں پر ہے جو دولت مند ہیں اور پھر بھی آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں۔“ یعنی جو جہاد کے لئے نکلنے پر قادر ہیں اور ان کے پاس کوئی عذر نہیں۔ ﴿رَضُوا ﴾ ” وہ خوش ہیں۔“ یعنی اپنے دین اور اپنی ذات کے بارے میں ﴿ بِأَن يَكُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ ﴾ ” یہ کہ وہ عورتوں اور بچوں کے ساتھ گھروں میں رہیں۔“ ﴿وَ ﴾ ”اور“ ان کا اس حال پر راضی رہنا اس وجہ سے تھا کہ ﴿طَبَعَ اللَّـهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ ﴾ ” اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے۔“ اس لئے ان کے اندر کوئی بھلائی داخل نہیں ہوسکتی اور وہ اپنے دینی اور دنیاوی مصالح کو محسوس نہیں کرتے۔ ﴿فَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ ” پس وہ نہیں جانتے۔“ کہ یہ اس گناہ کی سزا ہے جس کا انہوں نے ارتکاب کیا ہے۔