لَا يَرْقُبُونَ فِي مُؤْمِنٍ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُعْتَدُونَ
وہ کسی مومن کے بارے میں نہ کسی قرابت کا لحاظ کرتے ہیں اور نہ کسی عہد کا اور یہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیں۔
﴿لَا يَرْقُبُونَ فِي مُؤْمِنٍ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً﴾ ” وہ کسی حرمت کے حق میں نہ تو رشتہ داری کا پاس کرتے ہیں نہ عہد کا۔“ یعنی ایمان اور اہل ایمان سے عداوت کی بنا پر وہ کسی عہد اور قرابت کا لحاظ نہیں کرتے۔ وہ وصف جس کی بنا پر وہ تم سے عداوت اور بغض رکھتے ہیں۔ وہ ایمان ہے، اس لئے اپنے دین کا دفاع کرو اور اس کی مدد کرو اور جو کوئی تمہارے دین سے عداوت رکھتا ہے اسے اپنا دشمن سمجھو اور جو تمہارے دین کی مدد کرتا ہے اسے اپنا دوست سمجھو۔ دوستی کے وجود اور عدم وجود کے اعتبار سے دین کو حکم کا مدار بناؤ۔ طبیعت کو دوستی اور دشمنی کا معیار نہ بناؤ کہ جدھر خواہش کا میلان ہو تم بھی ادھر جھک جاؤ اور اس بارے میں اس نفس کی پیروی کرو جو برائی کا حکم دیتا ہے۔