سورة التوبہ - آیت 8

كَيْفَ وَإِن يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً ۚ يُرْضُونَكُم بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَىٰ قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کیسے ممکن ہے جبکہ وہ اگر تم پر غالب آجائیں تو تمھارے بارے میں نہ کسی قرابت کا لحاظ کریں گے اور نہ کسی عہد کا، تمھیں اپنے مونہوں سے خوش کرتے ہیں اور ان کے دل نہیں مانتے اور ان کے اکثر نافرمان ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿كَيْفَ﴾ ” کیسے“ یعنی اللہ تعالیٰ کے ہاں مشرکین کے لئے کیسے عہد و میثاق ہوسکتا ہے۔ ﴿وَإِن يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ﴾ ” کہ اگر وہ تم پر غلبہ پا لیں‘‘ ان کا حال تو یہ ہے کہ اگر ان کو تم پر قدرت اور غلبہ حاصل ہو تو تم پر کوئی رحم نہیں کریں گے۔﴿لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً﴾ ” تو نہ قرابت کا لحاظ کریں نہ عہد کا۔“ یعنی وہ کسی عہد اور قرابت کا لحاظ نہیں رکھیں گے، وہ تمہارے بارے میں اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈریں گے، بلکہ وہ تمہیں بدترین عذاب دیں گے۔ اگر وہ غالب آجائیں تو ان کا تمہارے ساتھ یہ حال ہوگا لیکن اگر وہ تم سے ڈر کر تمہارے ساتھ کوئی معاملہ کرتے ہیں تو تمہیں ان کے بارے میں دھوکے میں نہیں آنا چاہئے، کیونکہ ﴿يُرْضُونَكُم بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَىٰ قُلُوبُهُمْ﴾ ” وہ اپنے منہ سے تمہیں خوش کردیتے ہیں اور ان کے دل تمہاری طرف میلان اور محبت سے انکار کرتے ہیں“ بلکہ وہ تمہارے حقیقی دشمن ہیں اور تمہارے ساتھ دلی بغض رکھتے ہیں۔ ﴿وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ﴾ ” اور ان کے اکثر بد عہد ہیں۔“ ان میں کوئی دیانت اور مروت نہیں۔