وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَىٰ عَلَىٰ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَىٰ لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۚ فَاللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
اور یہودیوں نے کہا نصاریٰ کسی چیز پر نہیں ہیں اور نصاریٰ نے کہا یہودی کسی چیز پر نہیں ہیں، حالانکہ وہ کتاب پڑھتے ہیں، اسی طرح ان لوگوں نے بھی جو کچھ علم نہیں رکھتے، ان کی بات جیسی بات کہی، اب اللہ ان کے درمیان قیامت کے دن اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اہل کتاب خواہش نفس اور حسد میں اس حد کو پہنچ گئے کہ انہوں نے ایک دوسرے کو گمراہ اور کافر قرار دیا، جیسے مشرکین عرب میں امیوں کا وتیرہ تھا۔ پس ہر فرقہ دوسرے فرقے کو گمراہ قرار دیتا تھا۔ ان اختلاف کرنے والوں کے مابین قیامت کے روز اللہ تعالیٰ عدل کے ساتھ فیصلہ کرے گا۔ یہ وہ فیصلہ ہے جس کے بارے میں اس نے بندوں کو باخبر کردیا ہے کہ فوز و فلاح اور نجات صرف انہی لوگوں کے لیے ہے جنہوں نے تمام انبیا و مرسلین کی تصدیق کی اور اپنے رب کے احکام کی پیروی کی اور اس کی منہیات سے اجتناب کیا۔ ان کے علاوہ دیگر تمام لوگ ہلاکت کے گڑھے میں گریں گے۔