وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ ۚ فَإِنِ انتَهَوْا فَإِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
اور ان سے لڑو، یہاں تک کہ کوئی فتنہ نہ رہے اور دین سب کا سب اللہ کے لیے ہوجائے، پھر اگر وہ باز آجائیں تو بے شک اللہ جو کچھ وہ کر رہے ہیں اسے خوب دیکھنے والا ہے۔
﴿وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ﴾ ” اور ان سے لڑتے رہو، یہاں تک کہ نہ رہے فساد“ یعنی جب تک کہ شرک اور اللہ تعالیٰ کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور نہ ہوجائیں اور کفار اسلام کے احکام کے سامنے سرنگوں نہ ہوجائیں۔ ﴿وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّـهِ ۚ﴾ ” اور ہوجائے حکم سب اللہ کا“ پس دشمنان دین کے خلاف جہاد اور قتال کا یہی مقصد ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دین کو کفار کے شر سے بچایا جائے اور اللہ تعالیٰ کے دین کی، جس کے لئے تمام کائنات تخلیق کی گئی ہے، حفاظت کی جائے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا دین تمام ادیان پر غالب آجائے۔ ﴿ فَإِنِ انتَهَوْا﴾ ” پس اگر وہ باز آجائیں۔“ اپنے ظلم کے روئیے سے ﴿فَإِنَّ اللَّـهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ﴾ ” تو بے شک اللہ ان کے کاموں کو دیکھتا ہے“ اور اللہ تعالیٰ سے ان کی کوئی چیز چھپی نہیں رہ سکتی۔