سورة الانفال - آیت 37

لِيَمِيزَ اللَّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىٰ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعًا فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تاکہ اللہ ناپاک کو پاک سے جدا کر دے اور ناپاک کو، اس کے بعض کو بعض پر رکھے، پس اسے اکٹھا ڈھیر بنا دے، پھر اسے جہنم میں ڈال دے۔ یہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ وہ پاک اور ناپاک کو علیحدہ علیحدہ کر کے دونوں کو اپنے اپنے مخصوص ٹھکانوں میں داخل کر دے، پس خبیث اعمال، خبیث اموال اور خبیث اشخاص، سب کو جمع کر دے﴿فَيَرْكُمَهُ جَمِيعًا فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ﴾” پھر ان کو ڈھیر کر دے اکٹھا، پھر ڈال دے اس کو جہنم میں، یہی لوگ ہیں نقصان اٹھانے والے“ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے روز اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں ڈالا آگاہ رہنا ! یہی کھلا خسارہ ہے۔