سورة البقرة - آیت 112

بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِندَ رَبِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کیوں نہیں، جس نے اپنا چہرہ اللہ کے تابع کردیا اور وہ نیکی کرنے والا ہو تو اس کے لیے اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے اور نہ ان پر کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ایسی روشن دلیل بیان فرمائی ہے جو ہر ایک کے لیے عام ہے۔ فرمایا : ﴿بَلَىٰ﴾ یعنی تمہاری آرزوئیں اور تمہارے دعوے صحیح نہیں بلکہ ﴿ مَنْ اَسْلَمَ وَجْہَہٗ لِلّٰہِ جس نے اپنے قلب کو اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ کرتے ہوئے اپنے اعمال کو اس کے لیے خلاص کرلیا۔ ﴿ وَھُوَ مُحْسِنٌ﴾ اور وہ اپنے اخلاص کے ساتھ اپنے رب کی عبادت احسن طریقے سے کرتا ہے۔ یعنی وہ اس کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق عبادت کرتا ہے صرف یہی لوگ جنت میں جائیں گے۔﴿فَلَہٗٓ اَجْرُہٗ عِنْدَ رَبِّہٖ ۠﴾ ” بے شک اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے“ یہ اجر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر مشتمل جنت ہے۔ ﴿وَلَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ﴾ ” اور ان پر کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔“ پس انہیں ان کی مرغوب چیز حاصل ہوگی اور خوف سے نجات مل جائے گی۔ ان آیات کریمہ میں یہ مفہوم بھی پایا جاتا ہے کہ جو ان مذکورہ لوگوں کی مانند نہیں ہیں وہ ہلاک ہونے والے جہنمیوں میں شمار ہوں گے۔ پس نجات صرف انہی لوگوں کا نصیب ہے جو محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے نیکی کرتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرتے ہیں۔