سورة الاعراف - آیت 167

وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَن يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ ۗ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ ۖ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جب تیرے رب نے صاف اعلان کردیا کہ وہ قیامت کے دن تک ان پر ایسا شخص ضرور بھیجتا رہے گا جو انھیں برا عذاب دے، بے شک تیرا رب یقیناً بہت جلد سزا دینے والا ہے اور بے شک وہ یقیناً بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ﴾ ” جب تیرے رب نے آگاہ کردیا تھا“ یعنی واضح طور پر بتا دیا۔ ﴿لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَن يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ﴾ ” کہ ضرور بھیجتا رہے گا یہود پر قیامت کے دن تک ایسے شخص کو جو ان کو برا عذاب دیا کرے گا“ جو ان کو ذلیل و رسوا کرتا رہے گا ﴿إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ﴾ ” بے شک تیرا رب جلد عذاب کرنے والا ہے۔“ یعنی اس شخص کو بہت جلد سزا دیتا ہے جو اس کی نافرمانی کرتا ہے یہاں تک کہ اس دنیا میں بھی اس پر جلدی سے عذاب بھیج دیتا ہے۔ ﴿وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴾ ” اور وہ بخشنے والا مہربان ہے۔“ اور اللہ تعالیٰ اس شخص کے لئے بہت غفور و رحیم ہے جو کوئی توبہ کر کے اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔ وہ اس کے گناہ بخش دیتا ہے، اس کے عیوب کی پردہ پوشی کرتا ہے، اس پر رحم کرتے ہوئے اس کی نیکیوں کو قبول فرماتا ہے وہ اسے ان نیکیوں پر انواع و اقسام کے ثواب عطا کرتا ہے اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کے ساتھ وہی سلوک کیا جو اس نے ان کے ساتھ وعدہ کیا تھا، وہ ہمیشہ سے ذلیل و خوار اور دوسروں کے محکوم چلے آرہے ہیں ان کی اپنی کوئی رائے نہیں اور نہ (دنیا کی انصاف پسند قوموں میں) ان کی کوئی مدد کرنے والا ہے۔