وَمِن قَوْمِ مُوسَىٰ أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ
اور موسیٰ کی قوم میں سے کچھ لوگ ہیں جو حق کے ساتھ رہنمائی کرتے اور اسی کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔
﴿وَمِن قَوْمِ مُوسَىٰ أُمَّةٌ﴾ ” موسیٰ علیہ السلام کی قوم میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں“ ﴿ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ ﴾ ”جو راہ بتلاتے ہیں حق کی اور اسی کے موافق انصاف کرتے ہیں“ یعنی لوگوں کو تعلیم دے کر ان کی راہ نمائی کرتے ہیں، ان کو فتویٰ دیتے ہیں اور ان کے آپس کے جھگڑوں کے فیصلوں میں حق کے ساتھ انصاف کرتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :﴿وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ﴾(السجدة:32؍24)” اور ان میں سے ہم نے راہ نما بنائے جو ہمارے حکم کے مطابق راہنمائی کیا کرتے تھے جب تک وہ صبر کرتے رہے اور ہماری آیتوں پر یقین رکھتے رہے۔ “ اس آیت کریمہ میں امت موسیٰ علیہ السلام کی فضیلت بیان ہوئی ہے، نیز یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے اندر پیشوا مقرر کئے جو اس کے حکم سے پیشوائی کرتے تھے۔ اس آیت کریمہ کو یہاں بیان کرنا درحقیقت گزشتہ آیات کے مضامین سے احتراز کی ایک قسم ہے، کیونکہ گزشتہ آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ایسے معایب بیان فرمائے ہیں جو کمال کے منافی اور ہدایت کی ضد ہیں۔ بسا اوقات کسی کو یہ وہم لاحق ہوسکتا ہے کہ مذکورہ معایب میں بنی اسرائیل کے تمام لوگ شامل ہیں، بنابریں اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ بنی اسرائیل میں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو راست رو، ہدایت یافتہ تھے جو دوسرے لوگوں کو راہ ہدایت دکھاتے تھے۔