سورة الاعراف - آیت 158

قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ دے اے لوگو! بے شک میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں، وہ (اللہ) کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی صرف اس کی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، پس تم اللہ پر اور اس کے رسول نبی امی پر ایمان لاؤ، جو اللہ اور اس کی باتوں پر ایمان رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو، تاکہ تم ہدایت پاؤ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

چونکہ آیت مذکورہ میں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل میں سے اہل تورات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی دعوت دی ہے اور بسا اوقات کوئی شخص اس وہم میں مبتلا ہوسکتا ہے کہ یہ حکم صرف بنی اسرائیل تک محدود ہے۔۔۔ اس لئے وہ اسلوب اختیار کیا جو عمومیت پر دلالت کرتا ہے۔ چنانچہ فرمایا :﴿ قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّـهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا ﴾” کہہ دیجیے اے لوگو ! میں تم سب کی طرف اللہ کا بھیجا ہوا ہوں۔“ یعنی اہل عرب، اہل عجم، اہل کتاب اور دیگر تمام قوموں کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ ﴿الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ ” جس کی حکومت ہے آسمانوں اور زمین میں“ وہ اپنے احکام تکوینی، تدابیر سلطانی اور احکام دینی کے ذریعے سے کائنات میں تصرف کرتا ہے۔ اس کے احکام دینی و شرعی میں سے ایک حکم یہ ہے کہ اس نے تمہاری طرف ایک عظیم رسول مبعوث کیا۔ جو تمہیں اللہ تعالیٰ اور اس کے عزت و اکرام کے گھر کی طرف دعوت دیتا ہے اور تمہیں ہر اس چیز سے بچنے کی تلقین کرتا ہے جو تمہیں اس گھر سے دور کرتی ہے۔ ﴿ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ﴾ ” اس (اللہ تعالیٰ) کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں“ وہ ایک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کی عبادت کی معرفت صرف اس کے انبیاء و مرسلین کے توسط ہی سے حاصل ہوسکتی ہے۔ ﴿ يُحْيِي وَيُمِيتُ﴾ ” وہی زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے۔“ اس کی جملہ تدابیر و تصرفات میں سے زندہ کرنا اور مارنا ہے، جس میں کوئی ہستی شریک نہیں ہوسکتی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے موت کو ایک ایسا پل بنایا ہے جسے عبور کر کے انسان دار فانی سے دار البقا میں داخل ہوتا ہے۔ جو کوئی اس دار البقا پر ایمان لاتا ہے تو وہ اللہ کے رسول محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی یقیناً تصدیق کرتا ہے۔ ﴿ فَآمِنُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ﴾” پس اللہ پر اور اس کے رسول پیغمبر امی پر ایمان لاؤ۔“ یعنی اس نبی امی پر ایسا کامل ایمان لاؤ جو اعمال قلوب اور اعمال جوارح کو متضمن ہو۔ ﴿الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّـهِ وَكَلِمَاتِهِ﴾” جو یقین رکھتا ہے اللہ پر اور اس کی باتوں پر“ یعنی اس رسول پر ایمان لاؤ جو اپنے عقائد و اعمال میں راست رو ہے ﴿وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ﴾” اور اس کی پیروی کرو تاکہ تم راہ پاؤ“ یعنی اگر تم اس کی اتباع کرو گے تو اپنے دینی اور دنیاوی مصالح میں ہدایت پاؤ گے، کیونکہ جب تم اس نبی کی اتباع نہیں کرو گے تو بہت دور کی گمراہی میں جا پڑو گے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا :