وَإِذْ أَنجَيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ ۖ يُقَتِّلُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ
اور جب ہم نے تمھیں فرعون کی آل سے نجات دی، وہ تمھیں برا عذاب دیتے تھے، تمھارے بیٹوں کو بری طرح قتل کرتے اور تمھاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمھارے رب کی طرف سے بہت بڑی آزمائش تھی۔
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان پر اپنے احسانات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :﴿وَإِذْ أَنجَيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ ﴾ ” جب ہم نے تم کو آل فرعون سے نجات دی۔“ یعنی جب ہم نے تمہیں فرعون اور آل فرعون سے نجات دی ﴿ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ﴾ ” دیتے تھے وہ تم کو برا عذاب“ انہوں نے تم پر بدترین عذاب مسلط کر رکھا تھا۔ ﴿يُقَتِّلُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُم ﴾” کہ مار ڈالتے تھے تمہارے بیٹوں کو اور زندہ رکھتے تھے تمہاری عورتوں کو اور اس میں“ یعنی ان کے عذاب سے نجات میں ﴿بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ ﴾ ”تمہارے رب کی طرف سے جلیل ترین نعمت اور بے پایاں احسان تھا۔“ یا اس کا معنی یہ ہے کہ آل فرعون کی طرف سے تم پر جو عذاب مسلط تھا اس میں ” تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے لئے ایک بہت بڑی آزمائش تھی۔“ پس جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ان کو وعظ و نصیحت کی تو وہ اس سے باز آگئے۔