أَوَكُلَّمَا عَاهَدُوا عَهْدًا نَّبَذَهُ فَرِيقٌ مِّنْهُم ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
اور کیا جب کبھی انھوں نے کوئی عہد کیا تو اسے ان میں سے ایک گروہ نے پھینک دیا، بلکہ ان کے اکثر ایمان نہیں رکھتے۔
یہ ان کے کثرت معاہدات اور پھر ان معاہدات کے ایفاء پر ان کے عدم صبر پر اظہار تعجب ہے۔ فرمایا : ﴿كُلَّمَا ﴾ ” جب بھی“ (کُلَّما) تکرار کا فائدہ دیتا ہے۔ یعنی جب کبھی وہ عہد کرتے ہیں تو وفا نہیں کرتے۔ اس کا کیا سبب ہے؟ اس کا سبب یہ ہے کہ ان میں سے اکثر ایمان نہیں رکھتے۔ ان کا ایمان نہ لانا ہی وہ سبب ہے جو ان کے نقض عہد کا موجب ہے۔ اگر ان کے ایمان میں کوئی صداقت ہوتی تو ان کی مثال ان لوگوں کی سی ہوتی جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّـهَ عَلَيْهِ ﴾(الاحزاب : 33؍ 23) ” اور اہل ایمان میں سے کتنے ہی ایسے لوگ ہیں کہ جو عہد انہوں نے اللہ سے کیا تھا اسے سچ کر دکھایا۔‘‘