أَوَمَن كَانَ مَيْتًا فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُورًا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور کیا وہ شخص جو مردہ تھا، پھر ہم نے اسے زندہ کیا اور اس کے لیے ایسی روشنی بنا دی جس کی مدد سے وہ لوگوں میں چلتا پھرتا ہے، اس شخص کی طرح ہے جس کا حال یہ ہے کہ وہ اندھیروں میں ہے، ان سے کسی صورت نکلنے والا نہیں۔ اسی طرح کافروں کے لیے وہ عمل خوشنما بنا دیے گئے جو وہ کیا کرتے تھے۔
1- اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے کافر کو میت (مردہ) اور مومن کو حی (زندہ) قرار دیا ہے۔ اس لئے کہ کافر کفر وضلالت کی تاریکیوں میں بھٹکتا پھرتا ہے اور اس سے نکل ہی نہیں پاتا جس کا نتیجہ ہلاکت وبربادی ہے اور مومن کے دل کو اللہ تعالیٰ ایمان کے ذریعے سے زندہ فرما دیتا ہے جس سے زندگی کی راہیں اس کے لئے روشن ہوجاتی ہیں اور وہ ایمان و ہدایت کے راستے پر گامزن ہوجاتا ہے، جس کا نتیجہ کامیابی وکامرانی ہے۔ یہ وہی مضمون ہے جو حسب ذیل آیات میں بیان کیا گیا ہے۔ ﴿اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ﴾ (سورة البقرة: 257)،﴿مَثَلُ الْفَرِيقَيْنِ كَالأَعْمَى وَالأَصَمِّ وَالْبَصِيرِ وَالسَّمِيعِ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلا﴾ (سورة هود:24) اور ﴿وَمَا يَسْتَوِي الأَعْمَى وَالْبَصِيرُ، وَلا الظُّلُمَاتُ وَلا النُّورُ، وَلا الظِّلُّ وَلا الْحَرُورُ، وَمَا يَسْتَوِي الأَحْيَاءُ وَلا الأَمْوَاتُ﴾ (سورة فاطر: 19۔ 22)