سورة الانعام - آیت 111

وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَىٰ وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اگر واقعی ہم ان کی طرف فرشتے اتار دیتے اور ان سے مردے گفتگو کرتے اور ہم ہر چیز ان کے پاس سامنے لا جمع کرتے تو بھی وہ ایسے نہ تھے کہ ایمان لے آتے مگر یہ کہ اللہ چاہے اور لیکن ان کے اکثر جہالت برتتے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جیسا کہ وہ بار بار اس کا مطالبہ ہمارے پیغمبر سے کرتے ہیں۔ 2- اور وہ حضرت محمد رسول اللہ (ﷺ) کی رسالت کی تصدیق کردیتے۔ 3- دوسرا مفہوم اس کا یہ بیان کیا گیا ہے کہ جو نشانیاں وہ طلب کرتے ہیں، وہ سب ان کے روبرو پیش کردیتے۔ اور ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ہر چیز جمع ہوکر گروہ در گروہ یہ گواہی دے کہ پیغمبروں کا سلسلہ برحق ہے تو ان تمام نشانیوں اور مطالبوں کے پورا کردینے کے باوجود یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ مگر جس کو اللہ چاہے۔ اسی مفہوم کی یہ آیت بھی ہے ﴿إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ، وَلَوْ جَاءَتْهُمْ كُلُّ آيَةٍ حَتَّى يَرَوُا الْعَذَابَ الأَلِيمَ﴾ (سورۃ یونس: 96۔ 97) ”جن پر تیرے رب کی بات ثابت ہوگئی ہے وہ ایمان نہیں لائیں گے، اگرچہ ان کے پاس ہر قسم کی نشانی آجائے یہاں تک کہ وہ دردناک عذاب دیکھ لیں“۔ 4- اور یہ جہالت کی باتیں ہی ان کے اور حق قبول کرنے کے درمیان حائل ہیں۔ اگر جہالت کا پردہ اٹھ جائے تو شاید حق ان کی سمجھ میں آجائے اور پھر اللہ کی مشیت سے حق کو اپنا بھی لیں۔