سورة البقرة - آیت 82

وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے وہی جنت والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-یہ یہود کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے جنت وجہنم میں جانے کا اصول بیان کیا جارہا ہے۔ جس کے نامۂ اعمال میں برائیاں ہی برائیاں ہوں گی، یعنی کفر وشرک (کہ ان کے ارتکاب کی وجہ سے اگر بعض اچھے عمل بھی کئے ہوں گے تو وہ بھی بےحیثیت رہیں گے) تو وہ ہمیشہ کے لئے جہنمی ہیں اور جو ایمان اور عمل صالح سے متصف ہوں گے وہ جنتی، اور جو مومن گناہ گار ہوں گے، ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہوگا، وہ چاہے گا تو اپنے فضل وکرم سے ان کے گناہ معاف فرما کر یا بطور سزا کچھ عرصہ جہنم میں رکھنے کے بعد یا نبی کی شفاعت سے ان کو جنت میں داخل فرما دے گا، جیسا کہ یہ باتیں صحیح احادیث سے ثابت ہیں اور اہل سنت کا عقیدہ ہے۔