قَدْ جَاءَكُم بَصَائِرُ مِن رَّبِّكُمْ ۖ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا ۚ وَمَا أَنَا عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ
بلا شبہ تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے کئی نشانیاں آچکیں، پھر جس نے دیکھ لیا تو اس کی جان کے لیے ہے اور جو اندھا رہا تو اسی پر ہے اور میں تم پر کوئی محافظ نہیں۔
1- بَصَائِرُ بَصِيرَةٌ کی جمع ہے۔ جو اصل میں دل کی روشنی کا نام ہے۔ یہاں مراد وہ دلائل وبراہین ہیں جو قرآن نے جگہ جگہ اور بار بار بیان کئے ہیں اور جنہیں نبی (ﷺ) نے بھی ان احادیث میں بیان فرمایا ہے۔ جو ان دلائل کو دیکھ کر ہدایت کا راستہ اپنالے گا، اس میں اسی کا فائدہ ہے، نہیں اپنائے گا، تو اسی کا نقصان ہے۔ جیسے فرمایا ﴿مَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا﴾ ( بنی اسرائیل: 15) اس کا مطلب بھی وہی ہے جو زیروضاحت آیت کا ہے۔ 2- بلکہ صرف مبلغ، داعی اور بشیر ونذیر ہوں۔ راہ دکھلانا میرا کام ہے، راہ پر چلا دینا یہ اللہ کے اختیار میں ہے۔