فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا ۚ كَذَٰلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَىٰ وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
تو ہم نے کہا اس پر اس کا کوئی ٹکڑا مارو، اس طرح اللہ مردوں کو زندہ کرتا اور تمھیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے، تاکہ تم سمجھو۔
1-مقتول کے دوبارہ جی اٹھنے سے استدلال کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ روز قیامت تمام انسانوں کو دوبارہ زندہ کرنے کی قدرت کا اعلان فرما رہا ہے۔ قیامت کے دن دوبارہ مردوں کا زندہ ہونا، منکرین قیامت کے لئے ہمیشہ حیرت واستعجاب کا باعث رہا ہے، اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس مسئلے کو بھی قرآن کریم میں جگہ جگہ مختلف اسلوب اور پیرائے میں بیان فرمایا ہے سورہ بقرۂ میں ہی اللہ تعالیٰ نے اس کی پانچ مثالیں بیان فرمائی ہیں۔ ایک مثال: ﴿ثُمَّ بَعَثْنَاكُمْ مِنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ﴾(البقرۂ :56) میں گزر چکی ہے۔ دوسری مثال یہی قصہ ہے۔ تیسری مثال دوسرے پارے کی آیت نمبر 243 ﴿مُوتُوا ثُمَّ أَحْيَاهُمْ﴾چوتھی آیت نمبر 259 ﴿فَأَمَاتَهُ اللَّهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ﴾اور پانچویں مثال اس کے بعد والی آیت میں حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کے طیور اربعہ (چار چڑیوں) کی ہے۔