بَل رَّفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا اور اللہ ہمیشہ سے ہر چیز پر غالب، کمال حکمت والاہے۔
1- یہ نص صریح ہے اس بات پر کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو زندہ آسمان پر اٹھا لیا اور متواتر صحیح احادیث سے بھی یہ بات ثابت ہے۔ یہ احادیث حدیث کی تمام کتابوں کے علاوہ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں بھی وارد ہیں۔ ان احادیث میں آسمان پر اٹھائے جانے کے علاوہ قیامت کے قریب ان کے نزول کا اور دیگر بہت سی باتوں کا تذکرہ ہے۔ امام ابن کثیر یہ تمام روایات کا ذکر کرکے آخر میں تحریر فرماتے ہیں پس یہ احادیث رسول اللہ (ﷺ) سے متواتر ہیں۔ ان کے راویوں میں حضرت ابوہریرۃ، حضرت عبداللہ بن مسعود، عثمان بن ابی العاص، ابوامامہ، نواس بن سمعان، عبداللہ بن عمرو بن العاص، مجمع بن جاریہ، ابی سریحہ اور حذیفہ بن اسید (رضی الله عنہم) ہیں۔ ان احادیث میں آپ کے نزول کی صفت اور جگہ کا بیان ہے، آپ (علیہ السلام) دمشق میں منارہ شرقیہ کے پاس اس وقت اتریں گے جب فجر کی نماز کے لئے اقامت ہو رہی ہوگی۔ آپ خنزیر کو قتل کریں گے، صلیب توڑ دیں گے، جزیہ معاف کردیں گے، ان کے دور میں سب مسلمان ہوجائیں گے، دجال کا قتل بھی آپ کے ہاتھوں سے ہوگا اور یاجوج و ماجوج کا ظہور وفساد بھی آپ کی موجودگی میں ہوگا، بالآخر آپ ہی کی بددعا سے ان کی ہلاکت واقع ہوگی۔ 2- وہ زبردست اور غالب ہے، اس کے ارادہ اور مشیت کو کوئی ٹال نہیں سکتا اور جو اس کی پناہ میں آجائے، اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اور وہ حکیم بھی ہے، وہ جو فیصلہ بھی کرتا ہے، حکمت پر مبنی ہوتا ہے۔