سورة الكوثر - آیت 3

إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یقیناً تیرا دشمن ہی لاولد ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- أَبْتَرُ ایسے شخص کوکہتے ہیں جو مقطوع النسل یا مقطوع الذکر ہو، یعنی اس کی ذات پر اس کی نسل کا خاتمہ ہوجائے یا کوئی اس کا نام لیوا نہ رہے۔ جب نبی (ﷺ) کی اولاد نرینہ زندہ نہ رہی تو بعض کفار نے نبی (ﷺ) کو ابتر کہا، جس پر اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کو تسلی دی کہ ابتر تو نہیں، تیرے دشمن ہی ہوں گے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کی نسل کو باقی رکھا گو اس کا سلسلہ لڑکی کی طرف سے ہی ہے۔ اسی طرح آپ (ﷺ) کی امت بھی آپ (ﷺ) کی اوالاد معنوی ہی ہے، جس کی کثرت پر آپ (ﷺ) قیامت والے دن فخر کریں گے، علاوہ ازیں آپ (ﷺ) کا ذکر پوری دنیا میں نہایت عزت واحترام سے کیا جاتا ہے، جبکہ آپ (ﷺ) سے بغض وعناد رکھنے والے صرف صفحات تاریخ پر ہی موجود رہ گئے ہیں لیکن کسی دل میں ان کا احترام نہیں اور کسی زبان پر ان کا ذکر خیرنہیں۔