وَمَا تَفَرَّقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَةُ
اور وہ لوگ جنھیں کتاب دی گئی، جدا جدا نہیں ہوئے مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس کھلی دلیل آگئی۔
1- یعنی اہل کتاب، حضرت نبی کریم (ﷺ) کی آمد سے قبل مجتمع تھے، یہاں تک کہ آپ (ﷺ) کی بعثت ہوگئی، اس کے بعد یہ متفرق ہوگئے، ان میں سے کچھ مومن ہوگئے، لیکن اکثریت ایمان سے محروم ہی رہی۔ نبی (ﷺ) کی بعثت ورسالت کو دلیل سے تعبیر کرنے میں یہی نکتہ ہے کہ آپ (ﷺ) کی صداقت واضح تھی جس میں مجال انکار نہیں تھی۔ لیکن ان لوگوں نے آپ (ﷺ) کی تکذیب محض حسد اور عناد کی وجہ سے کی۔ یہی وجہ ہے کہ، یہاں تفرق کا ارتکاب کرنے والوں میں صرف اہل کتاب کا نام لیا ہے، حالاں کہ دوسروں نے بھی اس کا ارتکاب کیا تھا، کیوں کہ یہ بہرحال علم والے تھے اور آپ (ﷺ) کی آمد اور صفات کا تذکرہ ان کی کتابوں میں موجود تھا۔