أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ
کیا ہم نے تیرے لیے تیرا سینہ نہیں کھول دیا۔
1- گزشتہ سورت میں تین انعامات کا ذکر تھا، اس سورت میں مزید تین احسانات جتلائے جا رہے ہیں۔ سینہ کھول دینا، ان میں پہلا ہے۔ اس کا مطلب ہے سینے کا منور اور فراخ ہو جانا، تاکہ حق واضح بھی ہو جائے اور دل میں سما بھی جائے۔ اسی مفہوم میں قرآن کریم کی یہ آیت ﴿فَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلإِسْلامِ﴾ (سورة الأنعام: 125 ) ”جس کو اللہ تعالیٰ ہدایت سے نوازنے کا ارادہ کرے۔ اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے“۔ یعنی وہ اسلام کو دین حق کے طور پرپہچان بھی لیتا ہے اور اسے قبول بھی کر لیتا ہے۔ اس شرح صدر میں وہ شق صدر بھی آجاتا ہے جو معتبر روایات کی رو سے دو مرتبہ نبی (ﷺ) کا کیا گیا۔ ایک مرتبہ بچپن میں، جب کہ آپ (ﷺ) عمر کے چوتھے سال میں تھے۔ حضرت جبرائیل (عليہ السلام) آئے اور انہوں نے آپ (ﷺ) کا دل چیرا اور اس سے وہ حصہ شیطانی نکال دیا جو ہر انسان کے اندر ہے، پھر اسے دھو کر بند کر دیا، ( صحيح مسلم، كتاب الإيمان، باب الإسراء) دوسری مرتبہ معراج کے موقعے پر۔ اس موقعے پر آپ (ﷺ) کا سینہ مبارک چاک کرکے دل نکالا گیا، اسے آپ زمزم سے دھوکر اپنی جگہ رکھ دیا گیا اور اسےایمان وحکمت سے بھر دیا گیا۔ (صحيحين، أبواب المعراج وكتاب الصلاة) ۔