سورة النسآء - آیت 103

فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِكُمْ ۚ فَإِذَا اطْمَأْنَنتُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ ۚ إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر جب تم نماز پوری کرلو تو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر لیٹے ہوئے یاد کرو، پھر جب تم مطمئن ہوجاؤ تو نماز قائم کرو۔ بے شک نماز ایمان والوں پر ہمیشہ سے ایسا فرض ہے جس کا وقت مقرر کیا ہوا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- مراد یہی خوف کی نماز ہے اس میں چونکہ تخفیف کر دی گئی ہے، اس لئے اس کی تلافی کے لئے کہا جا رہا ہے کہ کھڑے، بیٹھے، لیٹے اللہ کا ذکر کرتے رہو۔ 2- اس سے مراد ہے کہ جب خوف اور جنگ کی حالت ختم ہو جائے تو پھر نماز کو اس کے اس طریقے کے مطابق پڑھنا ہے جو عام حالات میں پڑھی جاتی ہے۔ 3- اس میں نماز کو مقرر وقت میں پڑھنے کی تاکید ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بغیر شرعی عذر کے دو نمازوں کو جمع کرنا صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس طرح کم از کم ایک نماز غیر وقت میں پڑھی جائے گی جو اس آیت کے خلاف ہے۔