فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا
سو عنقریب اس سے حساب لیا جائے گا، نہایت آسان حساب۔
1- آسان حساب یہ ہے کہ مومن کا اعمال نامہ پیش ہوگا۔ اس کی غلطیاں بھی اس کے سامنے لائی جائیں گی، پھر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اور فضل وکرم سے انہیں معاف فرما دے گا۔ حضرت عائشہ (رضی الله عنہا) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا ”جس کا حساب لیا گیا وہ ہلاک ہوگیا“۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسول! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا، جس کے دائیں ہاتھ میں نامہ اعمال دیا گیا، اس کا حساب آسان ہوگا۔ مطلب حضرت عائشہ (رضی الله عنہا) کا یہ تھا کہ اس آیت کی رو سے حساب تو مومن کا بھی ہوگا لیکن وہ ہلاکت سےدوچار نہیں ہوگا۔ آپ (ﷺ) نے وضاحت فرمائی ”یہ تو پیشی ہے“۔ یعنی مومن کے ساتھ معاملہ حساب کا نہیں ہوگا، ایک سرسری سی پیشی ہوگی مومن رب کے سامنے پیش کیے جائیں گے، جس کا مناقشہ ہوا یعنی پوچھ گچھ ہوئی وہ مارا گیا۔ ( صحيح البخاری، تفسير سورة انشقاق ) ایک اور روایت میں حضرت عائشہ (رضی الله عنہا) فرماتی ہیں۔ نبی (ﷺ) اپنی بعض نماز میں یہ دعا پڑھتے تھے۔ [ اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابًا يَسِيرًا ] (اے اللہ میرا حساب آسان فرمانا) نماز سے فراغت کے بعد میں نے پوچھا، حسابا یسیرا ”آسان حساب“ کا کیا مطلب ہے ؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا، اللہ تعالیٰ اس کا اعمال نامہ دیکھے گا اور پھر اسے معاف فرما دے گا۔۔۔ ( مسند احمد،6 / 48 ) ۔