سورة النازعات - آیت 5
فَالْمُدَبِّرَاتِ أَمْرًا
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
پھر جو کسی کام کی تدبیر کرنے والے ہیں!
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی اللہ تعالیٰ جو کام ان کے سپرد کرتا ہے، وہ اس کی تدبیر کرتے ہیں اصل مدبر تو اللہ تعالیٰ ہی ہے لیکن جب اللہ تعالیٰ اپنی حکمت بالغہ کے تحت فرشتوں کے ذریعے سے کام کرواتا ہے تو انہیں بھی مدبر کہہ دیا جاتا ہے۔ اعتبار سے پانچوں صفات فرشتوں کی ہیں اور ان فرشتوں کی اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی ہے۔ جواب قسم محذوف ہے یعنی (لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ) (تم ضرور زندہ کیے جاؤ گے اور تمہیں تمہارے عملوں کی بابت خبر دی جائے گی)۔ قرآن نے اس بعث وجزاء کے لئے کئی مواقع پر قسم کھالی ہے جیسے سورۂ تغابن: 7 میں بھی اللہ تعالیٰ نے قسم کھا کر مذکورہ الفاظ میں اس حقیقت کو بیان فرمایا ہے۔ یہ بعث وجزا کب ہوگی؟ اس کی وضاحت آگے فرمائی۔