سورة البقرة - آیت 49

وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جب ہم نے تمھیں فرعون کی قوم سے نجات دی، جو تمھیں برا عذاب دیتے تھے، تمھارے بیٹوں کو بری طرح ذبح کرتے اور تمھاری عورتوں کو زندہ چھوڑتے تھے اور اس میں تمھارے رب کی طرف سے بہت بڑی آزمائش تھی۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-آل فرعون سے مراد صرف فرعون اور اس کے اہل خانہ ہی نہیں، بلکہ فرعون کے تمام پیروکار ہیں۔ جیسا کہ آگے: ﴿وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْن﴾ ہے ”ہم نے آل فرعون کو غرق کردیا“ یہ غرق ہونے والے فرعون کے گھر والے ہی نہیں تھے، اس کے فوجی اور دیگر پیروکار تھے۔ گویا قرآن میں ’’آل‘‘ مُتَّبِعِينَ (پیروکاروں) کے معنوں میں استعمال کیا گیا ہے، اس کی مزید تفصیل الاحزاب میں ان شاء اللہ آئے گی۔