سورة الإنسان - آیت 7

يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جو اپنی نذر پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی مصیبت بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہوگی۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی صرف ایک اللہ کی عبادت و اطاعت کرتے ہیں نذر بھی مانتے ہیں تو اسی کے لیے اور پھر اسے پورا کرتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ نذر کا پورا کرنا بھی ضروری ہے۔ بشرطیکہ معصیت کی نہ ہو۔ چنانچہ حدیث میں ہے ”جس شخص نے نذر مانی کہ وہ اللہ کی اطاعت کرے گا، تو وہ اس کی اطاعت کرے اور جس نے معصیت الٰہی کی نذر مانی ہے تو، وہ اللہ کی نافرمانی نہ کرے“، یعنی اسے پورا نہ کرے۔ (صحیح بخاری، کتاب الایمان، باب النذر فی الطاعة) 2- یعنی اس دن سے ڈرتے ہوئے محرمات اور معصیات کا ارتکاب نہیں کرتے۔ برائی پھیل جانے کا مطلب ہے کہ اس روز اللہ کی گرفت سے صرف وہی بچے گا جسے اللہ اپنے دامن عفو ورحمت میں ڈھانک لے گا۔ باقی سب اس کے شر کی لپیٹ میں ہونگے۔