اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا
اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان پیدا کیے اور زمین سے بھی ان کی مانند۔ ان کے درمیان حکم نازل ہوتا ہے، تاکہ تم جان لو کہ بے شک اللہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے اور یہ کہ بے شک اللہ نے یقیناً ہر چیز کو علم سے گھیر رکھا ہے۔
1- أَيْ خَلَقَ مِنَ الأَرْضِ مِثْلَهُنَّ یعنی سات آسمانوں کی طرح، اللہ نے سات زمینیں بھی پیدا کی ہیں۔ بعض نے اس سے سات اقالیم مراد لیے ہیں، لیکن یہ صحیح نہیں۔ بلکہ جس طرح اوپر نیچے سات آسمان ہیں، اسی طرح سات زمینیں ہیں، جن کے درمیان بعد ومسافت ہے اور ہر زمین میں اللہ کی مخلوق آباد ہے (القرطبی) احادیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے، جیسے نبی (ﷺ) نے فرمایا [ مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الأَرْضِ ظُلْمًا فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرَاضِينَ ] (صحيح مسلم، كتاب البيوع، باب تحريم الظلم) ”جس نے کسی کی ایک بالشت زمین بھی ہتھیالی تو قیامت والے دن اس زمین کا اتنا حصہ ساتوں زمینوں سے طوق بنا کر اس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا“۔ صحیح بخاری کے الفاظ ہیں [ خسف بِهِ إِلَى سَبْعِ أَرَاضِينَ ] ”اس کو ساتوں زمینوں تک دھنسا دیا جائے گا“۔ (صحيح بخاری، كتاب المظالم باب إثم من ظلم شيئا من الأرض) بعض یہ بھی کہتے ہیں کہ ہر زمین میں، اسی طرح کا پیغمبر ہے، جس طرح کا پیغمبر تمہاری زمین پر آیا، مثلاً آدم، آدم کی طرح۔ نوح، نوح کی طرح۔ ابراہیم، ابراہیم کی طرح۔ عیسیٰ ، عیسیٰ کی طرح موسی (علیہم السلام)۔ لیکن یہ بات کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں۔ 2- یعنی جس طرح ہر آسمان پر اللہ کا حکم نافذ اور غالب ہے، اسی طرح ہر زمین پر اس کا حکم چلتا ہے، آسمانوں کی طرح ساتوں زمینوں کی بھی وہ تدبیر فرماتا ہے۔ 3- پس اس کے علم سے کوئی چیز باہر نہیں، چاہے وہ کیسی ہی ہو۔