سورة الطلاق - آیت 7

لِيُنفِقْ ذُو سَعَةٍ مِّن سَعَتِهِ ۖ وَمَن قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ ۚ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا ۚ سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

لازم ہے کہ وسعت والا اپنی وسعت میں سے خرچ کرے اور جس پر اس کا رزق تنگ کیا گیا ہو تو وہ اس میں سے خرچ کرے جو اللہ نے اسے دیا ہے۔ اللہ کسی شخص کو تکلیف نہیں دیتا مگر اسی کی جو اس نے اسے دیا ہے، عنقریب اللہ تنگی کے بعد آسانی پیدا کر دے گا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی دودھ پلانے والی عورتوں کو اجرت اپنی طاقت کے مطابق دی جائے اگر اللہ نے مال ودولت میں فراخی عطا فرمائی ہے تو اسی فراخی کے ساتھ مرضعہ کی خدمت ضروری ہے۔ 2- یعنی مالی لحاظ سے وہ کمزور ہو۔ 3- اس لیے وہ غریب اور کمزور کو یہ حکم نہیں دیتا کہ وہ دودھ پلانے والی کو زیادہ اجرت ہی دے۔ مطلب ان ہدایت کا یہ ہے کہ بچے کی ماں اور بچے کا باپ دونوں ایسا مناسب رویہ اختیار کریں کہ ایک دوسرے کو تکلیف نہ پہنچے اور بچے کو دودھ پلانے کا مسئلہ سنگین نہ ہو۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا : ﴿لا تُضَارَّ وَالِدَةٌ بِوَلَدِهَا وَلا مَوْلُودٌ لَهُ بِوَلَدِهِ﴾ (البقرة: 233) ”نہ ماں کو بچے کی وجہ سے تکلیف پہنچائی جائے اور نہ باپ کو“۔