لَا يُقَاتِلُونَكُمْ جَمِيعًا إِلَّا فِي قُرًى مُّحَصَّنَةٍ أَوْ مِن وَرَاءِ جُدُرٍ ۚ بَأْسُهُم بَيْنَهُمْ شَدِيدٌ ۚ تَحْسَبُهُمْ جَمِيعًا وَقُلُوبُهُمْ شَتَّىٰ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْقِلُونَ
وہ اکٹھے ہو کر تم سے نہیں لڑیں گے مگر قلعہ بند بستیوں میں، یا دیواروں کے پیچھے سے، ان کی لڑائی آپس میں بہت سخت ہے۔ تو خیال کرے گا کہ وہ اکٹھے ہیں، حالانکہ ان کے دل الگ الگ ہیں، یہ اس لیے کہ بے شک وہ ایسے لوگ ہیں جو عقل نہیں رکھتے۔
1- یعنی یہ منافقین اور یہودی مل کر بھی کھلے میدان میں تم سے لڑنے کا حوصلہ نہیں رکھتے۔ البتہ قلعوں میں محصور ہو کر یا دیواروں کے پیچھے چھپ کر تم پر وار کرسکتے ہیں، جس سے یہ واضح ہے کہ یہ نہایت بزدل ہیں اور تمہاری ہیبت سے لرزاں وترساں ہیں۔ 2- یعنی آپس میں یہ ایک دوسرے کے سخت خلاف ہیں۔ اس لیے ان میں باہم تو تکار اور تھکا فضیحتی عام ہے۔ 3- یہ منافقین کا آپس میں دلوں کا حال ہے۔ یا یہود اور منافقین کا، یا مشرکین اور اہل کتاب کا۔ مطلب یہ ہے کہ حق کے مقابلے میں یہ ایک نظر آتے ہیں۔ لیکن ان کے دل ایک نہیں ہیں۔ وہ ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف بغض وعناد سے بھرے ہوئے۔ 4- یعنی یہ اختلاف اور تشتت ان کی بےعقلی کی وجہ سے ہے، اگر ان کے پاس سمجھنے والی عقل ہوتی تو یہ حق کو پہچان لیتے اور اسے اپنا لیتے۔