لَئِنْ أُخْرِجُوا لَا يَخْرُجُونَ مَعَهُمْ وَلَئِن قُوتِلُوا لَا يَنصُرُونَهُمْ وَلَئِن نَّصَرُوهُمْ لَيُوَلُّنَّ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ
یقیناً اگر انھیں نکالا گیا تو وہ ان کے ساتھ نہ نکلیں گے اور یقیناً اگر ان سے جنگ کی گئی تو وہ ان کی مدد نہ کریں گے اور یقیناً اگر انھوں نے ان کی مدد کی تو وہ ضرور بالضرور پیٹھیں پھیریں گے، پھر وہ مدد نہیں کیے جائیں گے۔
* یہ منافقین کے گزشتہ جھوٹے وعدوں ہی کی مزید تفصیل ہے، چنانچہ ایسا ہی ہوا، بنو نضیر، جلاوطن اور بنو قریظہ قتل اور اسیر کیے گئے، لیکن منافقین کسی کی مدد کو نہیں پہنچے۔ ** یہ بطور فرض، بات کی جارہی ہے، ورنہ جس چیز کی نفی اللہ تعالیٰ فرما دے، اس کا وجود کیوں کر ممکن ہے، مطلب ہے کہ اگر یہود کی مدد کرنے کا ارادہ کریں۔ *** یعنی شکست کھا کر۔ **** مراد یہود ہیں، یعنی جب ان کے مددگار منافقین ہی شکست کھا کر بھاگ کھڑے ہوں گے تو یہود کس طرح منصور وکامیاب ہوں گے؟ بعض نے اس سے مراد منافقین لیے ہیں کہ وہ مدد نہیں کیے جائیں گے ، بلکہ اللہ ان کو ذلیل کرے گا اور ان کا نفاق ان کے لیے نافع نہیں ہوگا۔