سورة المجادلة - آیت 7

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ مَا يَكُونُ مِن نَّجْوَىٰ ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَا أَدْنَىٰ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا ۖ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کیا تو نے نہیں دیکھا کہ بے شک اللہ جانتا ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ کوئی تین آدمیوں کی کوئی سر گوشی نہیں ہوتی مگر وہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ کوئی پانچ آدمیوں کی مگر وہ ان کا چھٹا ہوتا ہے اور نہ اس سے کم ہوتے ہیں اور نہ زیادہ مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے، جہاں بھی ہوں، پھر وہ انھیں قیامت کے دن بتائے گا جو کچھ انھوں نے کیا۔ یقیناً اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی مذکورہ تعداد کا خصوصی طور پر ذکر اس لیے نہیں ہے کہ وہ اس سے کم یا اس سے زیادہ تعداد کے درمیان ہونے والی گفتگو سے بےخبر رہتا ہے بلکہ یہ تعداد بطور مثال ہے، مقصد یہ بتلانا ہے کہ تعداد تھوڑی ہو یا زیادہ۔ وہ ہر ایک کے ساتھ ہے اور ہر ظاہر اور پوشیدہ بات کو جانتا ہے۔ 2- خلوت میں ہوں یا جلوت میں، شہروں میں ہوں یا جنگل صحراؤں میں، آبادیوں میں ہوں یا بےآباد پہاڑوں بیابانوں اور غاروں میں، جہاں بھی وہ ہوں، اس سے چھپے نہیں رہ سکتے۔ 3- یعنی اس کے مطابق ہر ایک کو جزا دے گا۔ نیک کو اس کی نیکیوں کی جزا اور بد کو اس کی بدیوں کی سزا۔