سورة المجادلة - آیت 3

وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں، پھر اس سے رجوع کرلیتے ہیں جو انھوں نے کہا، تو ایک گردن آزاد کرنا ہے، اس سے پہلے کہ وہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں، یہ ہے وہ (کفارہ) جس کے ساتھ تم نصیحت کیے جاؤ گے، اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو، پوری طرح باخبر ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اب اس حکم کی تفصیل بیان کی جارہی ہے۔ رجوع کا مطلب ہے، بیوی سے ہم بستری کرنا چاہیں۔ 2- یعنی ہم بستری سے پہلے وہ کفارہ ادا کریں۔ 1۔ ایک غلام آزاد کرنا۔ 2۔ اس کی طاقت نہ ہو تو پے درپے بلاناغہ دو مہینے کے روزے۔ اگر درمیان میں بغیر عذر شرعی کے روزہ چھوڑ دیا تو نئے سرے سے پورے دو مہینے کے روزے رکھنے پڑیں گے۔ عذر شرعی سے مراد بیماری یا سفر ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ بیماری وغیرہ کی وجہ سے بھی روزہ چھوڑے گا تو نئے سرے سے روزے رکھنے ہوں گے۔ 3۔ اگر پے درپے دومہینے کے روزے رکھنے کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مساکین کو کھانا کھلائے۔ بعض کہتے ہیں کہ ہر مسکین کو دو مد (نصف صاع یعنی سوا کلو) اور بعض کہتے ہیں ایک مد کافی ہے۔ لیکن قرآن کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ کھانا اس طرح کھلایا جائے کہ وہ شکم سیر ہو جائیں یا اتنی ہی مقدار میں ان کو کھانا دیا جائے۔ ایک مرتبہ ہی سب کو کھلانا بھی ضروری نہیں بلکہ متعدد اقساط میں یہ تعداد پوری کی جاسکتی ہے۔ (فتح القدیر) تاہم یہ ضروری ہے جب تک یہ تعداد پوری نہ ہوجائے، اس وقت تک بیوی سے ہم بستری جائز نہیں۔