سورة الحديد - آیت 14

يُنَادُونَهُمْ أَلَمْ نَكُن مَّعَكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَلَٰكِنَّكُمْ فَتَنتُمْ أَنفُسَكُمْ وَتَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ وَغَرَّتْكُمُ الْأَمَانِيُّ حَتَّىٰ جَاءَ أَمْرُ اللَّهِ وَغَرَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ انھیں آواز دیں گے کیا ہم تمھارے ساتھ نہ تھے ؟ وہ کہیں گے کیوں نہیں اور لیکن تم نے اپنے آپ کو فتنے میں ڈالا اور تم انتظار کرتے رہے اور تم نے شک کیا اور (جھوٹی) آرزوؤں نے تمھیں دھوکا دیا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آگیا اور اس دغاباز نے تمھیں اللہ کے بارے میں دھوکا دیا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی دیوارحائل ہونے پر منافقین مسلمانوں سے کہیں گے کہ دنیا میں ہم تمہارے ساتھ نمازیں نہیں پڑھتے تھے ، اور جہاد وغیرہ میں حصہ نہیں لیتے تھے؟ 2- کہ تم نے اپنے دلوں میں کفر اور نفاق چھپا رکھا تھا۔ 3- کہ شایدمسلمان کسی گردش کا شکار ہو جائیں۔ 4- دین کے معاملے میں، اسی لیے قرآن کو مانا نہ دلائل ومعجزات کو۔ 5- جس میں تمہیں شیطان نے مبتلا کیے رکھا۔ 6- یعنی تمہیں موت آ گئی، یا مسلمان بالآخر غالب رہے اور تمہاری آرزوں پر پانی پھیر گیا۔ 7- یعنی اللہ کے حلم اور اس کے قانون امہال (مہلت دینے) کی وجہ سے تمہیں شیطان نےدھوکے میں ڈالے رکھا۔