يَوْمَ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ لِلَّذِينَ آمَنُوا انظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِن نُّورِكُمْ قِيلَ ارْجِعُوا وَرَاءَكُمْ فَالْتَمِسُوا نُورًا فَضُرِبَ بَيْنَهُم بِسُورٍ لَّهُ بَابٌ بَاطِنُهُ فِيهِ الرَّحْمَةُ وَظَاهِرُهُ مِن قِبَلِهِ الْعَذَابُ
جس دن منافق مرد اور منافق عورتیں ان لوگوں سے کہیں گے جو ایمان لائے ہمارا انتظار کرو کہ ہم تمھاری روشنی سے کچھ روشنی حاصل کرلیں۔ کہا جائے گا اپنے پیچھے لوٹ جاؤ، پس کچھ روشنی تلاش کرو، پھر ان کے درمیان ایک دیوار بنادی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہوگا، اس کی اندرونی جانب، اس میں رحمت ہوگی اور اس کی بیرونی جانب، اس کی طرف عذاب ہوگا۔
1- یہ منافقین کچھ فاصلے تک اہل ایمان کے ساتھ ان کی روشنی میں چلیں گے، پھر اللہ تعالیٰ منافقین پر اندھیرا مسلط فرما ئےگا، اس وقت وہ اہل ایمان سے یہ کہیں گے۔ 2- اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں جا کر اسی طرح ایمان اور عمل صالح کی پونجی لے کر آؤ، جس طرح ہم لائے ہیں۔ یا استہزا کے طور پراہل ایمان کہیں گےکہ پیچھے جہاں سے ہم یہ نور لائے تھے وہیں جا کر اسے تلاش کرو۔ 3- یعنی مومنین اور منافقین کے درمیان۔ 4- اس سے مراد جنت ہے جس میں اہل ایمان داخل ہو چکے ہوں گے۔ 5- یہ وہ حصہ ہے جس میں جہنم ہوگی۔