سورة الحديد - آیت 8
وَمَا لَكُمْ لَا تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ ۙ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ لِتُؤْمِنُوا بِرَبِّكُمْ وَقَدْ أَخَذَ مِيثَاقَكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور تمھیں کیا ہے تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے، جب کہ رسول تمھیں دعوت دے رہا ہے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ اور یقیناً وہ تم سے پختہ عہد لے چکا ہے، اگر تم ایمان والے ہو۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- ابن کثیر نے اخذ کا فاعل الرسول کو بنایا ہے اور مراد وہ بیعت لی جو رسول (ﷺ) صحابہ کرام (رضی الله عنہم) سے لیتے تھے کہ خوشی اور ناخوشی ہر حالت میں سمع واطاعت کرنی ہے اور امام ابن جریر کےنزدیک اس کا فاعل اللہ ہے اور مراد وہ عہد ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں سے اس وقت لیا تھا جب انہیں آدم (عليہ السلام) کی پشت سے نکالا تھا، جو عہد الست کہلاتا ہے، جس کا ذکر سورۃ الاعراف: 172 میں ہے۔