هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
وہی سب سے پہلے ہے اور سب سے پیچھے ہے اور ظاہر ہے اور چھپا ہوا ہے اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
1- وہی اول ہے یعنی اس سے پہلے کچھ نہ تھا، وہی آخر ہے، اس کے بعد کوئی چیز نہیں ہوگی، وہی ظاہر ہے یعنی وہ سب پر غالب ہے، اس پر کوئی غالب نہیں۔ وہی باطن ہے، یعنی باطن کی ساری باتوں کو صرف وہی جانتا ہے یا لوگوں کی نظروں اور عقلوں سےمخفی ہے۔ (فتح القدیر) نبی ﹲ نے اپنی صاحبزادی فاطمہ (رضی الله عنہا) کو یہ دعا پڑھنے کی تاکید فرمائی تھی۔ [ اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ، رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ ، مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْفُرْقَانِ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْءٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِه، اللَّهُمَّ أَنْتَ الأوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ ، وَأَنْتَ الآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ ، وَأَنْتَ البَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ، اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ وَاغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ ] (صحيح مسلم، كتاب الذكر والدعاء باب ما يقول عند النوم وأخذ المضجع) اس دعا میں، جو ادائیگی قرض کے لیے مسنون ہے، اول وآخر اور ظاہر وباطن کی تفسیر بیان فرما دی گئی ہے۔