سورة النسآء - آیت 15

وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور تمھاری عورتوں میں سے جو بد کاری کا ارتکاب کریں، ان پر اپنے میں سے چار مرد گواہ طلب کرو، پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو انھیں گھروں میں بند رکھو، یہاں تک کہ انھیں موت اٹھا لے جائے، یا اللہ ان کے لیے کوئی راستہ بنا دے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ بدکار عورتوں کی بدکاری کی وہ سزا ہے جو ابتدائے اسلام میں، جب کہ زنا کی سزا متعین نہیں ہوئی تھی، عارضی طور پر مقرر کی گئی تھی ہاں یہ بھی یاد رہے کہ عربی زبان میں ایک سے دس تک کی گنتی میں یہ مسلمہ اصول ہے کہ عدد مذکر ہوگا تو معدود مونث اور عدد مونث ہوگا تو معدود مذکر۔ یہاں اربعہ (یعنی 4 کا عدد) مونث ہے، اس لئے اس کا معدود جو یہاں ذکر نہیں کیا گیا اور محذوف ہے، یقیناً مذکر آئے گا اور وہ ہے رجال یعنی اربعہ رجال جس سے یہ بات واضح طور پر معلوم ہوتی ہے کہ اثبات زنا کے لئے چار مرد گواہوں کا ہونا ضروری ہے۔ گویا جس طرح زنا کی سزا سخت مقرر کی گئی ہے، اس کے اثبات کے گواہوں کی کڑی شرط عائد کر دی گئی ہے یعنی چار مسلمان مرد عینی گواہ، اس کے بغیر شرعی سزا کا اثبات ممکن نہیں ہوگا۔ 2- اس راستے سے مراد زنا کی وہ سزا ہے جو بعد میں مقرر کی گئی یعنی شادی شدہ زنا کار مرد وعورت کے لئے رجم اور غیر شادی شدہ بدکار مرد وعورت کے لئے سو سو کوڑے کی سزا۔ (جس کی تفصیل سورۂ نور اور احادیث صحیحہ میں موجود ہے)