سورة الواقعة - آیت 26
إِلَّا قِيلًا سَلَامًا سَلَامًا
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
مگر یہ کہنا کہ سلام ہے، سلام ہے۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی دنیامیں تو باہم لڑائی جھگڑے ہی ہوتے ہیں، حتیٰ کہ بہن بھائی بھی اس سے محفوظ نہیں، اس اختلاف ونزاع سے دلوں میں کدورتیں اور بغض وعناد پیدا ہوتا ہے جو ایک دوسرےکے خلاف بدزبانی، سب وشتم، غیبت اور چغل خوری وغیرہ پر انسان کو آمادہ کرتا ہے۔ جنت ان تمام اخلاقی گندگیوں اور بےہودگیوں سے نہ صرف پاک ہوگی، بلکہ وہاں سلام ہی سلام کی آوازیں سننے میں آئیں گی، فرشتوں کی طرف سے بھی اور آپس میں اہل جنت کی طرف سے بھی۔ جس کا مطلب ہے کہ وہاں سلام وتحیہ توہو گا۔ لیکن دل اور زبان کی وہ خرابیاں نہیں ہوں گی جو دنیا میں عام ہیں حتیٰ کہ بڑے بڑے دین دار بھی ان سے محفوظ نہیں۔