سورة الرحمن - آیت 29

يَسْأَلُهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اسی سے مانگتا ہے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے، ہر دن وہ ایک (نئی) شان میں ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی سب اس کے محتاج اور اس کے در کے سوالی ہیں۔ 2- ہر روز کا مطلب، ہر وقت۔ شان کے معنی امر یا معاملہ ، یعنی ہر وقت وہ کسی نہ کسی کام میں مصروف ہے، کسی کو بیمار کر رہا ہے، کسی کو شفایاب، کسی کو تونگر بنا رہا ہے تو کسی تونگرکو فقیر۔ کسی کو گدا سے شاہ اور شاہ سے گدا، کسی کو بلندیوں پر فائز کرر ہا ہے، کسی کو پستی میں گرا رہا ہے، کسی کو ہست سے نیست اور نیست کو ہست کررہا ہے وغیرہ۔ الغرض کائنات میں یہ سارے تصرف اسی کے امر ومشیئت سےہو رہے ہیں اور شب وروز کا کوئی لمحہ ایسا نہیں جو اس کی کارگزاری سے خالی ہو۔ ﴿هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ، لا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلا نَوْمٌ﴾۔